YouGov Membership

Share Your Point of View and Help Make World a Better Place
Click Here to Be Part of the Team, Be a YouGoverner!

Tuesday, August 27, 2013

الله تعالیٰ کی مہمان نوازی اور دل کا محاسبہ

ایک ضروری تنبیہ: الله تعالیٰ ہر چیز سے بےنیاز ہے، نہ تو الله پاک کو ہماری عبادات کی ضرورت ہے اور نہ ہی کسی دوسرے عمل کی- یہ سب تو محض انسان کی اپنی بھلائی کے لئے ہے، جس کا اجر اسے یا تو اس دنیا میں ہی مل جاتا ہے یا پھر آخری عبدی زندگی میں جاکر ملتا ہے- اس تحریر میں الله تعالیٰ کی مہمان نوازی تشبیہی طور پر الله کے ذکر و دین کے آداب سے مراد لیا گیا ہے اور اس تحریر کا مقصد صرف یہ ہے کہ ہم اپنے دلوں کو ایک دوسرے کیلیے صاف کرلیں، کہ اس سے الله تعالیٰ اور ہمارے پیارے رسول الله (صلی اللہ علیه وسلم) کی خوشنودی سب سے زیادہ منسوب ہے

لوگ اکثر کہتے ہیں کہ دلوں میں تو الله رہتا ہے اور میں اسی سوچ میں کھو جاتا ہوں کہ کیا واقعی ایسا ہی ہوتا ہے کہ نہیں- کیا الله کسی کے بھی دل میں رہ سکتا ہے- یہی بات سوچتے ہوے میں زمانہ نبوت (صلی اللہ علیه وسلم) میں پہنچ جاتا ہوں، جہاں ہر مسلمان کی یہی کیفیت نظر آتی تھی- یہ منظر دیکهتے ہی عقل اس بات کو سوچنے پر مجبور ہو جاتی ہے کہ ایسا کیوں اور کیسے ہو جاتا تھا

اس بات کا جواب "الله کی مہمان نوازی" میں ملتا ہے، ایسے ہی جیسے کہ اس کو زیادہ پسند کیا جاتا ہے، اس کے گھر میں رہنا زیادہ پسند کیا جاتا ہے، اور اس کو زیادہ یاد رکھا جاتا ہے جو سب سے اچھی مہمان نوازی کرتا ہے- تو آخر "الله کی مہمان نوازی" ہے کیا اور اس کے آداب کیا ہیں؟

یہ ٢ ایسے سوالات ہیں، جنہوں نے بہت سے لوگوں کو صراط مستقیم پر چلنا سکھا دیا- ان سوالات نے ان لوگوں کو اپنے دل کا محاسبہ کرنے پر مجبور کردیا اور وہ رفتہ رفتہ اپنے دل سے گناہوں کا کچرا صاف کرنے لگے تاکہ اس میں بسی بو کو ختم کرکے، وہ اسے شریعت کی مہک سے معطر کرسکیں- ٹھیک ایسے ہی جیسے کسسی کی آمد سے پہلے گھر اور خاص طور پر بیٹھک کو صاف شفاف کرکے، اس میں ایئر فریشنر کیا جاتا ہے- یہاں پر آمد کا مطلب الله تعالیٰ کے ذکر سے تشبیه دیا گیا ہے

اب آپ ہی سوچیں کہ جب ایک دنیاوی مہمان کیلئے ہم اتنا خاطر تواضوع کا سامان کرتے ہیں، تو کیا خالق کائنات کیلئے یہ کرنا ضروری نہیں؟ اس میں تو کسی شق کی کوئی گنجائش ہی نہیں کہ الله پاک ہر چیز کا خالق و مالک ہے اور اس پاک ذات کو کوئی ضرورت پیش نہیں آتی، لیکن اس کے غلام ہونے کے ناتے ہمارا تو فرض بنتا ہے کہ ہم اس رب الآلمین کی خوشنودی کا سامان کرتے رہیں

اب بات آتی ہے کہ الله کی خوشی کا سامان کیا ہے؟ کیا "نماز"، "روزہ"، "زکات " اور "حج" سے یہ سامان پورا ہوجاتا ہے؟ کیا یہ سب کافی نہیں؟ بلاشبہ ان تمام کی اہمیت سب سے اولیٰ اور اعلیٰ ہے، لیکن یہ سب اکیلے پھر بھی کافی نہیں ہیں- ان سے انسان کا ایمان تو سجتا ہے، پر دل نہیں اور اسیلئے اکثر بہت سے لوگ یہ سب کرنے کے باوجود الله تعالیٰ کی کسی خاص مہر کے حقدار یا حاصل کردہ ہوتے ہوے نظر نہیں آتے- کیونکہ حقوق الله، حقوق العباد کے بغیر پورے نہیں ہوتے اور یہی وہ بھول ہے جس کی وجہ سے انسان تمام عبادات کے باوجود وہ مقام حاصل نہیں کر پاتا جو کہ ایک نیک وکار انسان کو ملنا چاہیے- ایک مقام پر الله تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں کہ "میں اپنے بندوں سے ستر ماؤں سے بھی زیادہ پیار کرتا ہوں-" اور اسی طرح قرآن کے متعدد مقامات پر الله پاک اپنے بندوں سے محبت بیان فرماتے ہیں

معزز قارئین اکرام، اب آپ ہی بتایئں کہ اس نفسہ نفسی کے دور میں، جہاں آج ہمارے دل منوں دنیاوی گرد سے اٹے ہوے ہیں اور ہم جانے انجانے میں روز کتنی ہی بار ان حقوق کی خلاف ورزی کرجاتے ہیں- اور اس پہ حالت زار یہ ہے کہ ان خلاف ورزیوں کی فہرست اتنی لمبی ہے کہ لکھتے یا بولتے ہوے انسان تھک کر چور ہو جائے- ان میں سے چند ایک کے نام یہ ہیں؛ غیبت، جھوٹ، بہتان، وعدہ خلافی، دھوکہ دھی، حسد اور ہر وہ عمل جس سے دوسروں کو نقصان پہنچے یا کسی کی دل آزاری ہوتی ہو- اب اس کیفیت میں ہم یہ بھلا کہہ سکتے ہیں کہ الله تعالیٰ ہمارے دل میں رہتے ہیں؟ ہمارا تو دل دنیا کی گرد اور برایئوں کی بدبو سے بھرا ہوا ہے، جب کے الله تعالیٰ تو سب سے زیادہ پاکی اور عظمت والا ہے

 
" ایک اہم آخری سوال: " تو کیا ہم الله تعالیٰ کی مہمان نوازی کرپاتے ہیں؟

بس اب صرف اپنے دل کا مشاہدہ و محاسبہ  کیجئے اور سوال کا جواب جانئے

-آپ سب کی سچی دعاؤں اور توجہ کی طلب گار
امّت مسلمہ اور باقی کی دنیا

No comments:

Post a Comment

You May Disagree, Its Just a Point of View
So Please Don't Use Abusive Language